ورقِ ذات — تین جدید و فکری غزلیں
غلام مزمل عطاؔ کا فکری و ادبی انتخاب
اس مجموعے میں شامل تینوں غزلیں احساس، مشاہدہ اور باطن کی تہہ دار کیفیات کو علامتی اور جدید اسلوب میں پیش کرتی ہیں۔ ہر غزل میں جذبہ، یاد، وقت اور ذات کے مختلف رنگ اپنے اپنے دائرے میں کھلتے ہیں اور قاری کے سامنے ایک اندرونی دنیا ورق در ورق نمودار ہوتی ہے۔
غزل اوّل — ورق ورق
خیالِ جاں میں عجب ایک نرم سی تھی چمک ورق ورق
دبی ہوئی تھی سکوتِ دل میں کوئی دمک ورق ورق
ہوا نے ریت کی تحریر جب اُلٹی ہوا کے ساتھ
تو ٹوٹتے لفظوں میں بھی ایک ہلکی سی رمک ورق ورق
میں اپنی ذات کی گہرائیوں میں جب اترا عطاؔ
تو خود ہی خود سے لپٹتی ہوئی ملی اک کسک ورق ورق
خزاں کے بعد نئی شاخ جب ہواؤں سے جُڑی
تو اس کے کومل پتوں پر پڑی حیا کی نمک ورق ورق
نگاہِ وقت نے جب عکسِ ماضی کو چھوا
تو یاد کی دھند میں اُبھری ہوئی تھی کچھ چمک ورق ورق
مقطع — عطاؔ
عطاؔ، یہ عشق بھی فن ہے کہ خود پہ کھلتا نہیں
مگر نشانِ سفر ہم کو پڑھاتا ہے چمک ورق ورق
مگر نشانِ سفر ہم کو پڑھاتا ہے چمک ورق ورق
غزل دوم — سلگتا رہا
مرے دل کا چراغِ آرزو کیوں کر سلگتا رہا
ہواؤں کے جبر میں بھی یہ دیا کب سے مہکتا رہا
مسافت کا غبار ٹھہر کے جب آنچ بن گیا
ہماری خامشی کا ہر سبب آہستہ چمکتا رہا
نظر کے کوہ میں جب برفِ وحشت ٹوٹتی گئی
تو ایک منظر خیالوں میں کسی صورت جھلکتا رہا
میں اپنے فیصلوں کی گرد میں گُم تھا بہت دن تک
مگر اک خواب اندر ہی اندر چپکے سلگتا رہا
مرے الفاظ کے آنگن میں جو اک سوزِ دیرپا تھا
وہی یادوں کا اک روشن اشارہ دیر تک جلتا رہا
مقطع — عطاؔ
سفر کے موڑ پر جب جسم تھک کر رک گیا عطاؔ
تو روحِ جستجو کا سلسلہ پھر بھی دھڑکتا رہا
تو روحِ جستجو کا سلسلہ پھر بھی دھڑکتا رہا
غزل سوم — گھلتے رہے
گماں کے دشت میں اوهام کے سائے بھی پلتے رہے
ہم اپنی ذات کی تہہ میں عجب رازوں سے گھلتے رہے
ریاضِ شوق کی تعویذ جب کھُل کھُل کے ٹوٹی تھی
تو معنیِ خواب کی تجلّیاں باطن میں ڈھلتے رہے
مہیب دھند میں جب عکسِ امکان بھی کھویا گیا
تقدیر کے شکستہ منظروں سے ہم ہی سلگتے رہے
وجودِ خستہ پہ جب کربِ کنایات اُترا
تو حرفِ جاں کی مہک سے دل کے دریا بھی پگھلتے رہے
سوالِ وقت کی دیوار پر جو نقش ابھرا تھا
وہ اپنے زخم کی تفسیر میں صدیاں تک چلتے رہے
مقطع — عطاؔ
عطاؔ، یہ شورِ ہستی کوئی آفاقی صحیفہ تھا
کہ اس کے ہر ورق میں ہم ازل کی آگ سے گھلتے رہے
کہ اس کے ہر ورق میں ہم ازل کی آگ سے گھلتے رہے
تخلیق: غلام مزمل عطاؔ اشرفی
سہرسہ — بہار — انڈیا
سہرسہ — بہار — انڈیا

Post a Comment